زلزلے قدرتی ہیں یا دراصل کچھ اور چل رہا ہے؟

زلزلے قدرتی ہیں یا دراصل کچھ اور چل رہا ہے؟ تہلکہ خیز دعویٰ سامنے آگیا، سائنسدانوں نے امریکہ کی طرف انگلی اٹھادی


واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ رات ایک دفعہ پھر طاقتور زلزلے نے پاکستان کے وسیع و عریض علاقے کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس سے پہلے بھی پاکستان میں ایسے زلزلے آچکے ہیں کہ جن کے مراکز شمال مغرب کے پہاڑی سلسلوں میں بتائے گئے، جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ علاقے زلزلوں کے لحاظ سے نسبتاً خاموش اور پرسکون سمجھے جاتے ہیں، اور یہاں زلزلوں کا ظاہر ہونا خاصا تعجب خیز ہے۔ ان زلزلوں کے متعلق یہ سوال پہلے بھی سامنے آچکا ہے کہ ان کی وجہ زیر زمین قدرتی تبدیلیاں نہیں بلکہ امریکا کے جیو فزیکل ہتھیاروں کے ٹیسٹ ہیں، اور اب ایک دفعہ پھر یہی سوال اٹھ کھڑاہوا ہے۔ 
ویب سائٹ beforeitisnews.comکے مطابق 26 اکتوبر 2015ءکو شمالی افغانستان میں 7.5 طاقت کا زلزلہ آیا۔ اس موقع پر جیالوجی کے عالمی شہرت یافتہ ماہر ابراہیم بشپ کا کہنا تھا کہ اس زلزلے کی مزید تحقیقات کی ضرورت تھی کیونکہ یہ ایک ایسی علاقے میں آیا تھا کہ جہاں زیر زمین ارضیاتی تبدیلیاں بہت محدود تھیں اور اس علاقے میں زلزلہ آنے کا امکان انتہائی کم تھا۔ ان کا کہنا تھا ”دراصل یہاں پر ایسی تباہی آنے کی کوئی بھی قدرتی وجہ موجود نہیں تھی۔“ اسی طرح دیگر کئی ارضیاتی سائنسدانوں نے بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا اور اس ضمن میںامریکا کے دفاعی تحقیق کے ادارے ڈیفنس ایڈوانسڈ ریسرچ پراجیکٹ ایجنسی کا بار بار ذکر ہوا، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ادارہ 1980ءکی دہائی سے جیوفزیکل ہتھیار بنارہا ہے۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ہتھیار اس قدر طاقتور ہیں کہ سینکڑوں کلومیٹر پر محیط علاقے میں خوفناک زلزلہ پیدا کرسکتے ہیں۔ ماہرین 2010ءمیں افریقی ملک ہیٹی میں آنے والے تباہ کن زلزلے کو بھی انہی ہتھیاروں کا نتیجہ قرار دے چکے ہیں۔ ارضیاتی ماہرین افغانستان اور پاکستان میں حالیہ زلزلے کے بعد پھر یہی سوال اٹھارہے ہیں کہ ارضیاتی تبدیلویں کے لحاظ سے خاموش اور پرسکون علاقے میں مشکوک نوعیت کے زلزلے کیسے آرہے ہیں۔
کئی ماہرین نے اس معاملے کے ایک اور پہلو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ شاید سچ ہمارے سامنے کبھی نہیں آسکے گا، کیونکہ مبینہ جیو فزیکل ہتھیاروں کی موجودگی کو کبھی واضح الفاظ میں تسلیم نہیں کیا جائے گا، بلکہ اس طرح کے سوالات اٹھانے والوں کو بھی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ اس حوالے سے ڈاکٹر نک بیجک کی مثال بھی دی جاتی ہے، جو امریکی کانگرس کے رکن نک بیجک سینئر کے بیٹے تھے اور امریکا کے جیوفزیکل ہتھیاروں کی خفیہ لیبارٹریوں کے متعلق اکثر سوال اٹھاتے رہے تھے۔ پھر ایک دن وہ پراسرار طور پر غائب ہوگئے اور بعد ازاں کبھی بھی اس معاملے کے اصل حقائق سامنے نہیں آسکے۔ ایسے میں یہ سوال اور بھی اہمیت اختیار کر جاتا ہے کہ کیا کبھی سچ سامنے آئے گا؟

Thanks to:
http://dailypakistan.com.pk/daily-bites/28-Dec-2015/312055

یوسف یوحنا سے محمد یوسف تک

یوسف یوحنا سے محمد یوسف تک


’’ہماری رہائش ریلوے کالونی گڑھی شاہو لاہور میں تھی۔ یہاں میرے ہم مذہبوں کے بھی گھر تھے لیکن زیادہ آبادی مسلمانوں کی تھی۔ اتفاق کی بات کہیے کہ میرا زیادہ اٹھنا بیٹھنا ملنا جلنا اور کھیلنا کودنا بھی مسلمان لڑکوں کے ساتھ ہی تھا۔ سچی بات یہ ہے کہ وہ بھی مجھے اپنے جیسے ہی لگتے تھے۔مسلمانوں کے ہاں مجھے کوئی ایسی خاص خوبی یا امتیازی بات نظر نہیں آتی تھی کہ میرے دل میں مسلمان ہونے کا شوق پیدا ہوتا‘ مسلمان لڑکوں کے مشغلے بھی میرے جیسے ہی تھے۔ایف سی کالج میں پڑھائی کے دوران میری دوستی ایک ہم جماعت لڑکے جاوید انور سے قائم ہوئی وہ کرکٹ کے سپرسٹار اور ہمارے سینئر ساتھی سعید انور کا چھوٹا بھائی ہے۔میں نے زندگی بھر اس جیسا لڑکا نہیں دیکھا۔ میں اسے ملنے سعید بھائی کے گھر جاتا رہتا تھا۔سعید بھائی تو 1989ء سے قومی ٹیم میں تھے‘ میں کوئی نوسال بعد 1998ء میں ٹیم میں آیا۔وہاں اکثر ایک سابق کرکٹر ذوالقرنین حیدر آ جاتے تھے
جو تبلیغی جماعت میں شامل ہوگئے تھے۔ وہ نیکی اور نماز روزے کی تلقین کیا کرتے تھے۔ لیکن اس وقت سعید بھائی کو ایسی باتوں کی لگن نہ تھی۔اکثر جب ذوالقرنین حیدر یا تبلیغ والے دوسرے لوگ آتے تو سعید بھائی مجھے باہر بھیج دیتے کہ کہہ آؤ کہ سعید گھر پر نہیں ہے۔پھر میں نے دیکھا کہ آہستہ آہستہ ان کی طبیعت مذہب کی طرف آنے لگی۔ تبلیغی جماعت کے بزرگوں سے بھی ان کا میل جول بڑھ گیا۔ اپنی بیٹی کی وفات کے بعد وہ مکمل طورپر مذہبی رنگ میں رنگ گئے۔اکثر تبلیغی دوروں پر رہنے لگے۔ وہ مجھے کہتے تھے ’’یوسف ہرروز سونے سے پہلے یہ دعا مانگا کرو۔‘‘ اے خدا!مجھے حق اور سچ کا راستہ دکھا۔۔۔سعید بھائی نے مجھے ان دنوں کبھی یہ نہ کہا کہ مسلمان ہوجاؤ ہمیشہ اس دعا کی تلقین کرتے رہے۔
میں سعید بھائی کی نصیحت کے مطابق ہمیشہ سونے سے پہلے یہ دعا مانگتا رہا۔ میں نے سعید بھائی میں آنے والی تبدیلیوں کو بڑے غور سے دیکھا اور بہت متاثر ہوا۔پھر ایک عجیب بات ہوئی۔ میرا ایک دوست ہے وقار احمد‘ بڑی پرانی دوستی ہے ہماری ‘یہ تین سال پہلے کی بات ہے میں حسب معمول رات کو یہ دعا مانگ کر سوگیا کہ ’’اے خدا مجھے حق اور سچ کا راستہ دکھا‘‘۔۔۔رات میں نے خواب میں اپنے دوست وقار کو دیکھا وہ خوشی خوشی میرے پاس آیا اور کہنے لگا’’سنا ہے تم مسلمان ہوگئے ہو‘‘ میں نے اسے کوئی جواب نہ دیا۔
۔
بشکریہ :
http://javedch.com/special-features/2015/12/29/47242

مسجد الحرام کے نیچے زمین سے دنیا کا طاقتور ترین ہتھیار دریافت



ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) قیامت سے قبل عظیم جنگوں کے برپا ہونے اور دنیا کے تہہ و بالا ہو جانے سے متعلق متعدد پیشگوئیاں اور روایات پائی جاتی ہیں۔ بظاہر اسی عظیم مدوجزر کا حصہ نظر آنے والی ایک کہانی آج کل انٹرنیٹ پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہی ہے، جس میں کچھ انتہائی عجیب و غریب دعوے کئے گئے ہیں۔ تاہم علماء کرام اسے اسلام کے خلاف ایک سازش قرار دے رہے ہیں۔
اخبار ڈیلی سٹار کے مطابق اس کہانی کا انکشاف پہلی دفعہ ویب سائٹ What Does It Meanپر سامنے آیا، جسے مبینہ طور پر مشہور بلاگر ڈیوڈ بوتھ چلاتے ہیں۔ کہانی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تقریباً 3ماہ قبل مکة المکرمہ میں مسجد الحرام کے توسیعی کام کے سلسلے میں جاری کھدائی کے دوران زمین کی گہرائی میں ایک انتہائی عجیب و غریب صندوق دریافت ہوا جسے دیکھ کر محسوس ہوتا تھا کہ یہ اس دنیا کی چیز نہیں۔ اخبار کے مطابق دعوٰی کیاگیا ہے کہ 11 ستمبر کو 15افراد پر مشتمل ایک ٹیم نے اس صندوق کو نکالنے کی کوشش کی لیکن اس میں سے توانائی کا طاقتور غبار برآمد ہوا اور تمام 15افراد جاں بحق ہوگئے، جبکہ تعمیراتی کام میں مصروف ایک بڑی کرین بھی زمین پر آن گری۔(واضح رہے کہ مسجد الحرام میں کرین کا حادثہ پیش آیا تھا، جس میںدرجنوں افراد جاں بحق ہوئے تھے۔) اسی طرح یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ 24 ستمبر کو ایک دفعہ پھر اس صندوق کو نکالنے کی کوشش کی گئی لیکن اس دفعہ پھر توانائی کے حیرت انگیز فوارے پھوٹے اور تقریباً 4 ہزار افراد جاں بحق ہوگئے، جن کی موت کو عالمی میڈیا سے بڑی حد تک خفیہ رکھا گیا۔ (مکہ میں انہی دنوں بڑی تعداد میں حجاج کے جاں بحق ہونے کا واقعہ پیش آیا تھا، لیکن اس کی وجہ بھگدڑ تھی۔)
مورشا فال ( خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ بلاگر ڈیوڈ بوتھ کا فرضی نام ہے) کی بیان کردہ کہانی کے مطابق یہ صندوق دراصل جبرائیل علیہ السلام کی طرف سے پیغمبر اسلام ﷺ کو پہنچایا گیا تھا، اور اسے قیامت سے قبل مناسب وقت پر بالآخر دنیا کے سامنے ظاہر ہونا تھا۔ یہ خیال بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ اس میں لامتناہی طاقت والا کوئی ہتھیار ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ آخر کار اس صندوق کو زمین کی تہوں سے نکال لیا گیا، اور پھر اسے خلاف توقع روس کے حوالے کردیا گیا، جس کی فوجیں اسے براعظم انٹارکٹیکا کی طرف لے جارہی ہیں۔ 
ڈیلی سٹار کی رپورٹ میں مورشا فال کے حوالے سے یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ روس نے صندوق لینے کے لئے ایڈمرل ولادیمسکی کی قیادت میں اپنا ایک جنگی بحری جہاز جدہ کی بندرگاہ پر بھیجا تھا، جس کی حفاظت کے لئے دو خصوصی ملٹری سیٹلائٹ پہلے ہی خلاءمیں پہنچائے جاچکے تھے، جبکہ صندوق لیجانے والے بحری جہاز کی حفاظت پر چار مزید جنگی بحری جہاز متعین تھے۔
اخبار کے مطابق یہ بات دلچسپ ہے کہ بیان کی گئی تاریخوں میں ہی ایک روسی جنگی بحری جہاز نے سعودی عرب کا دورہ کیا، اور انہیں دنوں روس نے دو ملٹری سیٹلائٹ بھی خلا میں پہنچائے۔ 
یہ بات بھی اہم ہے کہ سعودی عرب اور روس کے درمیان شام کے تنازعہ کے باعث سخت کشیدگی پائی جاتی ہے اور دیگر عالمی امور پر بھی دونوں ایک دوسرے کے مخالف کھڑے نظر آتے ہیں، پھر ایسی صورت میں روسی بحری جہاز نے سعودی عرب کا دورہ کیونکرکیا؟ اس سے بھی اہم سوال یہ ہے کہ اس مبینہ صندوق کو روس کے حوالے کیوں کیا گیا، اور روسی فوجیں اسے انٹارکٹیکا کے برف زار کی طرف کیوں لے جارہی ہیں؟ یہ وہ سوالات ہیں کہ جن کے جوابات کا ہر کسی کو تا حال بے تابی سے انتظار ہے۔

۔

Yaman, Saudi Arab, Iran and Pakistan

یمن ایک اسلامی ملک ہے ، یمن میں حکومت کے خلاف حوثیوں نے اعلان بغاوت کیا اور ساتھ والے ممالک پر قبضے کی بھی دھمکیاں دی گئیں ، 
یمن کی حکومت نے ہمسایہ ممالک سے مدد طلب کی ،
عرب ممالک نے سعودی عرب کی سربراہی میں ایک اتحاد قائم کیا اور یمن کی حکومت کی باغیوں کے خلاف مدد کرنا شروع کی ، 
اس سلسلے میں سعودی عرب نے پاکستان کو بھی اس مسلم اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دی ،
جس پر پاکستانی میڈیا اور پارلیمنٹ میں مخصوص لوگوں نے اپنی کم علمی یا کسی تعصب کی وجہ سے یہ شور مچانا شروع کر دیا کہ اگر سعودیعرب کی بات مانی گئی تو ایران جو کہ ہمارا زیادہ قریبی ہمسایہ ہے وہ ناراض ہو جائے گا،
لہذا سعودی عرب کا ساتھ نہ دیا جائے۔سعودی عرب نے پاکستان کی کن کن مشکل حالات میں مدد اور حمایت کی ان کی ایک طویل فہرست ہے ۔لیکن ایران نے آج تک پاکستان سے کیسا سلوک کیا ہمیں اور ہمارے میڈیا کو اس پر بھی گفتگو اور تحقیق کرنی چاہیئے۔
میڈیا کو چند ماہ قبل ایران کی طرف سے بلوچستان کی سرحد پر ہونے والی گولہ باری اور حملوں کو بھی ذہن میں رکھنا چاہئے اور ایرانی انقلاب کو پاسداران انقلاب کتنے حصوں اور مراحل میں تقسیم کرتے ہیں اس کو بھی مدنظر رکھنا چاہیئے ۔
حال ہی میں اگر پاکستان نے چین کے ساتھ مل کر معاہدے کئے اور گوادر کی بندرگاہ چین کو دی تو انڈیا نے چیخنا چلانا شروع کر دیا اور اس موقعہ سے فائدہ اٹھا کر ایران نے اپنی بندرگار پر کام کرنے اور اس کو ڈویلپ کرنے کے لئے فورا انڈیا کو آفر کردی اور اس نے یہ تاثر دیا کہ جیسے انڈیا کو پاک چین دوستی اچھی نہیں لگتی اسی طرح ایران کو بھی ۔۔۔۔۔
ابتدا میں تو میڈیا اور کچھ سیاسی لوگ عوام کو یہی بتاتے رہے کہ سعودی عرب نے یمن پر حملہ کیا ہے یمن ایک اسلامی ملک ہے اور ہم یمن کے خلاف سعودی عرب کی حمایت کیوں کریں؟؟؟
جبکہ یمن حکومت خود اپنے علاقوں میں باغیوں کے خلاف (آپریشن ضرب عضب کی طرح) آپریشن کر رہی ہے اور سعودی عرب کی قیادت میں قائم اسلامی ممالک کا اتحاد یمن کی برسر اقتدار حکومت کی مدد کر رہا ہے ، ایسی ہی مدد پاکستان سے درکار ہے ۔
اور یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف کاروائی میں صرف اس وجہ سے شامل نہ ہونا کہ ایران ناراض ہوجائے گا تو یہ ایران کی نارضگی بذات خود اس بات کی دلیل ہے کہ وہ یمن میں حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والوں کی مدد کر رہا ہے ، 
جیسے پاکستانی طالبان کی انڈیا کے طرف سے مدد کے شواہد موجود ہیں۔

جھوٹ اور سچ کی اہمیت


جھوٹ اور سچ کی اہمیت
ہمارے معاشرے میں ہمیشہ اپنے مفاد کی خاطر جھوٹ بولنے سے دریغ نہیں کیا جاتا۔ حتیٰ کہ کسی ذاتی مقدمہ میں جب کسی ملزم سے دوران تفتیش اس کے بیان کا بغور مطالعہ کیا جاتا ہے، اور یہ دیکھا جاتا ہے کہ اگر ملزم کی بات میں، اس کا کوئی فائدہ ہے تو ضرور یہ جھوٹا بیان پیش کر رہا ہے۔ اگر اس کے برعکس مجرم کا کوئی ظاہری مفاد نظر نہیں آتا تو اس کی بات کو سچ تصور کیا جاتا ہے۔ کیونکہ اس کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ جب اس شخص کو جھوٹ بولنے سے کوئی فائدہ ہی نہیں تو پھر یہ جھوٹ کیوں بولے گا؟؟ یہ الفاظ بڑے توجہ طلب ہیں، کہ ہمارے معاشرے میں واقعتاً اگر کسی شخص کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا نہ ہی کسی نقصان کا خدشہ لاحق ہے تو وہ صرف اس وقت ہی سچ بولے گا۔۔۔۔! کیا سچ کی صرف اتنی اہمیت ہے؟؟
از: حفیظ بابر

مغربی معاشرے میں داڑھی کی اہمیت اور مقبولیت

نیویارک (نیوز ڈیسک) مغربی معاشرے میں داڑھی کی اہمیت اور مقبولیت کے بارے میں عمومی باتیں جو عرصے سے کی جا رہی تھیں مگر اب ایک باقاعدہ تحقیق میں بھی معلوم کر لیا گیا ہے کہ خواتین داڑھی والے مردوں کو نسبتاً زیادہ بہادر، باہمت، دلیر اور دلکش سمجھتی ہیں اور خصوصاً انہیں مردانہ طاقت کے لحاظ سے بھی برتر سمجھتی ہیں۔
یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہر قسم کے جانوروں میں نر خود کو ممتاز کرنے کیلئے کوئی خصوصی طریقہ استعمال کرتے ہیں۔ بعض جانوروں میں بڑی ناک اور بعض میں بڑی دم طاقت اور رتبے کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ جانوروں کی طرح انسانوں میں بھی مردانہ جنس کے ارکان صنف مخالف کی نظر میں اہمیت چاہتے ہیں۔ اس تحقیق کے مطابق انسانی ارتقاءکے دوران صنف مخالف نے داڑھی والے مردوں کو جنسی اور جسمانی دلکشی کا حامل سمجھا اور یہی وجہ ہے کہ داڑھی کو لاشعوری طور پر طاقت اور عظمت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ 
تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر لیرل گروٹر کہتے ہیں کہ مغربی معاشرے کی خواتین ایک مدت تک کلین شیو مردوں کے غلبے میں رہی ہیں مگر آج کے دور میں ان کی توجہ داڑھی والے مردوں کی طرف زیادہ مبذول ہو رہی ہے۔

عالمی برادری کو انصاف کرنا چاھیئے

عالمی برادری کو انصاف کرنا چاھیئے 
۔ ۔ ۔
(رضوان علی)


دنیا میں اس وقت جتنے بھی مذاہب اور ادیان موجود ہیں ان میں ایک بھی ایسا نہیں ہے
جو تمام ادیان کے راہ نماؤں اور پیشواؤں کو مانتا ہو ، 
سوائے دین محمد ﷺ کے !
مسلمانوں کے عقائد میں ایک اھم عقیدہ ، عقیدہ رسالت ہے جس میں ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ
وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ماننے کے ساتھ ساتھ سابقہ انبیاء کرام کو بھی اللہ تعالیٰ کے سچے نبی اور رسول مانیں ۔
اور مسلمان واقعتا ایسا کرتے بھی ہیں۔
آج تک کسی نے یہ نہیں سنا ہو گا کہ:
مسلمانوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین کی
یا
مسلمانوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی توہین کی
لیکن !
اس کے برعکس آئے روز ساری دنیا دیکھتی ہے کہ 
(صرف) حضرت عیسیٰ کی پیروی کا دعویٰ کرنے والے 
یا 
(صرٖف) حضرت موسیٰ کی پیروی کا دعوٰی کرنے والے 
ہمارے اس پاک پیغمبر ، رسول رحمت ، نبی مکرم ، تاجدار مدینہ ، سرور قلب وسینہ ، احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے کی کوشش کرتے رہیتے ہیں جس انصاف پسند نبی نے ہمیں حکم دے کر کہا کہ تمام انبیاء کا احترام کرو !
اس کے باوجود منفی پروپیگنڈہ بھی مسلمانوں کے خلاف ہی کیا جاتا ہے ۔
عالمی برادری انصاف کرے کہ اس معاملے میں تنگ نظر کون ہے اور فراخ دل کون ہے ؟؟؟؟؟؟
جو سارے انبیاء کو مانتے اور ان کا احترام کرتے وہ تنگ نظر اور دقیا نوس اور عالمی امن کے لئے خطرہ ہیں
یا 
جو صرف ایک نبی کو مان کر باقی انبیاء کی توہین کرتے وہ تنگ نظر ، فسادی اور عالمی دھشت گرد ہیں ؟؟؟؟؟