گرل فرینڈ یا جدید دور کی "لونڈی"

گرل فرینڈ یا جدید دور کی "لونڈی"

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل زمانہ قدیم میں عورت کے دو سٹیٹس چلے آ رہے تھے
ایک:
باعزت ، خاندانی خاتون جس کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے کے لئے باقاعدہ نکاح کیا جاتا تھا
دوسری:
منڈیوں میں بکنے والی ، قابل خرید و فروخت عورت جس کو "لونڈی" کہا جاتا تھا،
لونڈی کا سٹیٹس یہ تھا کہ جو بھی اس کا ریٹ لگا کر اس کو خرید لیتا وہ اسی کی ہوتی اور اس کے ساتھ اس کا مالک بغیر نکاح کے جنسی تعلقات قائم کر سکتا تھا ، اسے تقریبا قانونی حیثیت حاصل تھی۔
اسلام نے غلامی کے تصور کی حوصلہ شکنی کی اور غلاموں اور لونڈیوں کو آزاد کروا دیا
لیکن
آج پھر کچھ لڑکیاں اپنے آپ کو باعزت ، خاندانی اور نکاح کے ذریعے گھر کی مالکن کے مرتبے سے گرا کر وہی لونڈی کے درجے پر لے آئی ہیں
اور اس "جدید دور کی لونڈی" کا نام ہے "گرل فرینڈ"
جس کے بارے ابن آدم کا دعوی ہے کہ وہ اس کو گھٹیا سے گفٹ اور چند بار کی شاپنگ کے عوض "خرید" لیتا ہے
سوچنا عورت کو چاہیئے کہ وہ نکاح کر کے گھر بسانا چاہتی ہے یا "گرل فرینڈ" بن کر کسی کے لئے "ٹائم پاس" ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
-
رضوان علی


No comments:

Post a Comment